کچھ اس ناول کے بارے
سید پور کے ایک جن کا قصہ جو ایک جوان حسین خوبصورت پریوں جیسی لڑکی پر عاشق ہو گیا۔۔
اس کے عشق کی انتہا تھی کہ وہ کسی کو اس لڑکی کے پاس نہیں آنے دیتا تھا
حتیٰ کہ لڑکی کی شادی کے بعد اس کے شوہر کو ایک پل کو بھی اس لڑکی کے پاس آنے نہ دیا
یہ جن زیادہ تر ایک کالے بلے کی شکل میں رہنا پسند کرتا تھا جس کی آنکھیں انتہائی خوفناک تھیں
بڑے بڑے عامل پیر فقیر اس جن کو نکالنے آتے ہیں لیکن کچھ تو اپنا عمل ادھورا چھوڑ کر دوڑ لگا دیتے ہیں
کچھ اپنی جان سے جاتے ہیں
سید پور کے جان کا ایک ڈائیلاگ
کیا تم لوگوں نے مجھے پانی کا ایک بلبلہ لیا ہے کہ ایک پھونک مارو گے اور میں ہوا میں تحلیل ہو جاؤں گا۔
میں بہت زبردست جن ہوں میرے راستے سے ہٹ جاؤ
ورنہ تباہی پھیلے گی کہ دنیا دیکھے گی
اس ناول کے مصنف انوار علیگی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ خوفناک تحریریں لکھنے میں ان کے قلم کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا
اس ناول کے کے مصنف کی جانب سے کھلی تنبیہ ہے کہ رات کو اکیلے یہ ناول نا پڑھا جائے
بے شک یہ ایک فرضی کہانی ہے لیکن ایک بار پڑھنا شروع کریں ایک پل کو بھی فرضی لگنے نہ پائے
کہانی کا خیال حقیقت ہے یعنی لاجک اصل ہے کیونکہ آج کل جن کا عام انسانوں پر قبضہ عام دیکھا جا سکتا ہے۔
Download
Or
No comments:
Post a Comment
If you have any request, please let me know.